تشریح:
1۔امام بخاری ؒ نے پہلے باب میں تنہا اورالگ غسل کرنے کا حکم بتایا تھا، اس باب میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر دوسروں کی موجودگی میں غسل کی حاجت ہو تو تستر(پردہ کرنا) ضروری ہے۔ یا پردہ ہونے کی قدرت کے باجود برہنہ غسل کرنا حرام ہے۔ شاہ ولی اللہ ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ دوسروں کی موجودگی میں غسل کرنا ہو تو آڑ اور پردہ کرکے غسل کرنا چاہیے۔ الغرض تستر تو فضا میں بھی مطلوب ہے، اگرچہ کپڑے سے یا کم از کم کسی آڑ ہی سے ہو، ہاں اگر وہاں کسی کے گزرنے کا اندیشہ نہ ہوتوتستر کے بغیر غسل جائز ہے۔ اسی طرح غسل خانہ اورحمام میں بھی برہنہ غسل کرنا جائز ہے۔ امام بخاری ؒ نے اپنے دعویٰ کے ثبوت کے لیے دوروایات پیش کی ہیں:حدیث میمونہ تو متعدد مرتبہ پہلے آچکی ہے۔ حدیث ام ہانی میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن فتح سے فراغت کے بعد حضرت ام ہانی ؓ کے مکان پر تشریف لے گئے، ان کا مکان مکے سے باہر تھا، حضرت فاطمہ ؓ نے پردہ کیا اورآپ نے غسل فرمایا۔ دوران غسل میں حضرت ام ہانی وہاں پہنچیں تو آپ نے دریافت فرمایا:’’کون عورت ہے؟‘‘ یہ معلوم تھا کہ کوئی مرد زنانے مکان میں نہیں آ سکتا، اس لیے فرمایا کہ کون عورت ہے؟ یہ معلوم تھا کہ کوئی مرد زنانے مکان میں نہیں آسکتا، اس لیے فرمایا کہ کون عورت ہے؟ اس روایت سے ثابت ہوا کہ لوگوں کی موجودگی میں غسل کے لیے پردہ کرنا ضروری ہے۔
2۔ علامہ عینی نے لکھا ہےکہ مذکورہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ غسل کے وقت لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہوناضروری ہے، لہذا جس طرح ایک شخص اپنے قابل ستر جسم کو دوسروں کے سامنے بلاوجہ ظاہر نہیں کر سکتا، اسی طرح دوسروں کے لیے بھی جائز نہیں کہ وہ قابل سترجسم کو بلاضرورت دیکھیں۔ پھر اس امر پر بھی اجماع ہے کہ مرد اپنی بیوی کا اوربیوی اپنے شوہر کا قابل ستر جسم دیکھ سکتی ہے۔ علامہ نووی نے لکھا ہے کہ ایک شخص اپنی محرم عورتوں کی موجودگی میں غسل کرسکتا ہے، بشرطیکہ درمیان میں پردہ حائل ہو۔ (عمدۃ القاري:65/3)
3۔ لوگوں کے سامنے نہاتے وقت ایک اور بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ صرف کپڑا باندھ کر نہانے پر اکتفا نہ کرے، بلکہ لوگوں کی نگاہوں سے بھی پردہ کرے، جیساکہ حدیث میں اس بات کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ برہنہ تو غسل نہیں کررہے تھے، بلکہ کپڑا وغیرہ باندھ کر غسل فرمارہے ہوں گے، اس کے باوجود حضرت فاطمہ ؓ آڑ کیے ہوئے تھیں، وہ بقیہ بدن کے لیے تھی۔ اگرچہ اس کا تستر ضروری نہ تھا، تاہم اس آڑ کا بھی اہتمام کیا۔ وھوالمقصود۔
4۔ حدیث میمونہ ؓ میں ہے کہ وہ حدیث غسل میں رسول اللہ ﷺ کو پردہ کیے ہوئے تھیں۔ امام اعمش سے یہ الفاظ بیان کرنے میں سفیان اکیلے نہیں۔ امام بخاری ؒ نے اس کے لیے متابعت بیان فرمائی ہے کہ ان الفاظ کو امام اعمش سے ابوعوانہ الوضاح البصری بھی بیان کرتے ہیں، جسے خود امام بخاری ؒ نے حدیث رقم (266) میں نقل فرمایا ہے۔ اور محمد بن فضیل نے بھی یہ الفاظ اعمش سے بیان کیے ہیں، جیسا کہ صحیح ابوالاعوانہ الاسفرائنی میں ہے۔ (فتح الباري:503/1) امام بخاری ؒ نے یہاں صرف دو متابعات کا حوالہ دیا ہے جن میں پردہ کرنے کا ذکر ہے، البتہ ایک تیسری متابعت بھی ہے، جسے امام اعمش سے ابوحمزہ نے بیان کیا ہے، اس میں بھی پردہ کرنے کی صراحت ہے۔ اسے بھی امام بخاری ؒ نے ہی بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 276)