قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ وُجُوبِ النَّفِيرِ، وَمَا يَجِبُ مِنَ الجِهَادِ وَالنِّيَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا، وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ، لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا، وَسَفَرًا قَاصِدًا لاَتَّبَعُوكَ، وَلَكِنْ بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ} [التوبة: 42] الآيَةَ وَقَوْلِهِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ، أَرَضِيتُمْ بِالحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الآخِرَةِ} [التوبة: 38] إِلَى قَوْلِهِ {عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} [البقرة: 20] يُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: {انْفِرُوا ثُبَاتٍ} سَرَايَا مُتَفَرِّقِينَ يُقَالُ: أَحَدُ الثُّبَاتِ ثُبَةٌ

2825. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الفَتْحِ: «لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اورسورۃ توبہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” کہ نکل پڑو ہلکے ہویا بھاری اوراپنے مال سے اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو‘ یہ بہتر ہے تمھارے حق میں اگر تم جانو‘ اگر کچھ مال آسانی سے مل جانے والا ہوتااورسفر بھی معمولی ہوتا تو یہ لوگ ( منافقین ) اے پیغمبر ! ضرور آپ ﷺ کے ساتھ ہو لیتے لیکن ان کو تو ( تبوک ) کا سفر ہی دور دراز معلوم ہوا اوریہ لوگ اب اللہ کی قسم کھائیں گے “ الآیۃ اوراللہ کا ارشاد ” اے ایمان والو ! تمہیں کیا ہوگیا ہے جب کہ تم سے کہا جاتاہے نکلو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے توتم زمین پر ڈھیر ہوجاتے ہو‘ کیا تم دنیا کی زندگی پر آخرت کی زندگی کے مقابلہ میں راضی ہوگئے ہو ؟ سودنیاکی زندگی کا سامان تو آخرت کی زندگی کے سامنے بہت ہی تھوڑا ہے “ اللہ کے ارشاد ” اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے “ تک ۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے ( پہلی آیت کی تفسیر میں ) منقول ہے کہ جدا جدا ٹکڑیاں بنا کر جہاد کے لئے نکلو ، کہا جاتا ہے کہ ثبات ( جمع ) ثُبَۃہے ۔

2825.

حضرت ابن عباس  ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا: ’’فتح مکہ کے بعد ا ب(مکہ سے مدینہ کی طرف) ہجرت باقی نہیں رہی لیکن خلوص نیت کے ساتھ جہاد اب بھی باقی ہے، اس لیے جب تمھیں جہاد کے لیے بلایاجائے تو نکل کھڑے ہو۔‘‘