قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2842. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى المِنْبَرِ، فَقَالَ: «إِنَّمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ»، ثُمَّ ذَكَرَ زَهْرَةَ الدُّنْيَا، فَبَدَأَ بِإِحْدَاهُمَا، وَثَنَّى بِالأُخْرَى، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَيَأْتِي الخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: يُوحَى إِلَيْهِ، وَسَكَتَ النَّاسُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِهِمُ الطَّيْرَ، ثُمَّ إِنَّهُ مَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ الرُّحَضَاءَ، فَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا، أَوَخَيْرٌ هُوَ - ثَلاَثًا - إِنَّ الخَيْرَ لاَ يَأْتِي إِلَّا بِالخَيْرِ، وَإِنَّهُ كُلَّمَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الخَضِرِ، كُلَّمَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا، اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا المَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ المُسْلِمِ لِمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، فَجَعَلَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاليَتَامَى وَالمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ، وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ، فَهُوَ كَالْآكِلِ الَّذِي لاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ القِيَامَةِ»

مترجم:

2842.

حضرت ابو سعید خدری  ؓسےروایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: ’’مجھے تم پر اپنے بعد جس چیز کا خطرہ ہے وہ صرف یہ کہ زمین کی برکتیں تم پر کھول دی جائیں گی۔‘‘ پھر آپ نے دنیا کی زیب وزینت اور رونق کا ذکر کیا۔ آپ نے پہلے دنیا کی برکات کا ذکر کیا پھر اس کی رونق کو بیان کیا۔ اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !کیا خیرکے ساتھ شر بھی آتا ہے؟ یہ سن کر نبی ﷺ خاموش ہو گئے۔ ہم نے خیال کیا کہ آپ پر وحی آرہی ہے۔ لوگ بھی خاموش ہو گئے گویا ان کے سروں پر پرندےہوں۔ پھر آپ ﷺ نے اپنے چہرہ مبارک سے پسینہ صاف کیا اور دریافت فرمایا: ’’ابھی ابھی سوال کرنے والا کہاں ہے جو کہتا تھا یہ مال خیر ہے؟‘‘ آپ نے تین مرتبہ اسے دہرایا۔ پھر فرمایا: ’’واقعی خیر، خیر ہی سےحاصل ہوتی ہے۔ (خیر، خیر ہی لاتی ہے۔ ) دیکھو موسم بہار میں جب ہری گھاس پیدا ہوتی ہے وہ جانور کو مار دیتی ہے یا مارنے کے قریب کردیتی ہے مگر وہ جانور بچ جاتا ہے جو ہری گھاس چرتا ہے، جب اس کی کوکھیں بھر جائیں تو دھوپ کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے، لید اور پیشاب کرتا ہے، پھر ہضم ہونے کے بعد مزید چرنے لگتا ہے۔ اسی طرح دنیا کا یہ مال بھی ہرا بھرا اور شیریں ہے۔ مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو حلال ذرائع سے کمایا ہو۔ پھر اسے اللہ کے راستے میں یتیموں اور مسکینوں کے لیے وقف کردیا لیکن جس شخص نے ناجائز ذرائع سے مال جمع کیا تو اس کی مثال اس کھانے والے کی طرح ہے جو کھاتا ہے مگر سیر نہیں ہوتا۔ ایسا مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہی دے گا۔‘‘