تشریح:
1۔ اس حدیث سے جمہور علماء نے استدلال کیا ہے کہ مال غنیمت سے گھوڑے کے لیے دو حصے اور اس کے مالک کے لیے ایک حصہ ہے یعنی گھوڑے پر سوار مجاہد کو غنیمت مال سے تین حصے اور پیدل مجاہد کو صرف ایک حصہ دیا جائے گا۔ امام مالک ؒ، امام شافعی ؒ،امام ابو یوسف ؒاور امام محمد ؒ کا یہی مذہب ہے۔ 2۔امام بخاری ؒنے اس موقف کی تائید میں حدیث پیش کی ہے جبکہ امام ابو حنیفہ ؒ کا موقف ہے کہ سوار کو دو حصے دیے جائیں ۔ لیکن یہ موقف احادیث کے خلاف ہے اور اسے ان کے شاگردوں نے بھی تسلیم نہیں کیا نیز جس گھوڑے پر مجاہد سوار ہے اسے صرف اس گھوڑے کا حصہ دی جائے کیونکہ وہ اس کے کام آرہا ہے اور جس پر سواری نہیں ہوئی اس کا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔ دو گھوڑوں پرتو بیک وقت سوار نہیں ہوا جا سکتا کہ اسے دو گھوڑوں کا حصہ دیا جائے ۔ واللہ أعلم۔