تشریح:
ایک روایت میں اس حدیث کا پس منظر ان الفاظ میں بیان ہوا ہے کہ حضرت سلیمان بن حبیب کی سرکردگی میں ایک فاتح قوم حضرت ابوامامہ ؓ کے پاس آئی تو ان کی تلواروں پر چاندی کا طمع تھا۔ حضرت ابوامامہ ؓ انھیں دیکھ کر بہت ناراض ہوئے اور یہ حدیث بیان کی۔ (سنن ابن ماجة، الجھاد، حدیث:2807) دور جاہلیت میں لوگ فخر و مباہات کے طور پر تلواروں کی زیبائش سونے اورچاندی سے کرتے تھے،مسلمانوں نے ظاہری آرائش سے قطع نظر تلواروں کی زیبائش اور مصنوعی عمدگی سیسے اور لوہے سے کی۔ آلات جنگ کو بہتر سے بہتر شکل میں رکھنا آج بھی اقوام عالم کا دستور ہے۔صحابہ کرام ؓ اس سے بھی بے نیاز تھے کیونکہ وہ تعداد میں کم ہونے کے باوجود ایمانی قوت کے باعث دشمنوں پرغالب تھے،انھیں کسی مصنوعی طاقت کی حاجت نہیں تھی۔