تشریح:
1۔ اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے دور جاہلیت کے ایک رواج کی تردید مقصود ہے۔ ان کا دستور تھا کہ جب کسی قبیلے کا سردار یا بہادر آدمی مر جاتا۔ تو اس کے ہتھیار توڑدیے جاتے۔ یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ اب ان ہتھیاروں کو حقیقی معنوں میں کوئی استعمال کرنے والا نہیں رہا۔ اسلام نے اس عمل کو باطل قراردیا۔ کیونکہ اس میں ضیاع کا پہلو نمایاں ہے۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے ہتھیاروں کو توڑا نہیں گیا بلکہ انھیں باقی رکھا گیا تاکہ انھیں بوقت ضرورت استعمال کیا جاسکے۔ بہر حال اسلام نے اس قسم کے آثار جاہلیت کو برقرار نہیں رکھا بلکہ انھیں بالکل ہی ختم کردیا ہے۔