تشریح:
1۔پہلا جہاد حضرت عثمان ؓکے دور میں حضرت امیر معاویہ ؓکے زیر کمان تھا۔ انھوں نے بحری بیڑا تیار کیا اور 28ہجری میں جزیره قبرص کے عیسائیوں پر چڑھائی کی۔ اس میں اُم حرام ؓشریک تھیں۔ واپسی پر اپنی سواری سے گر کر شہید ہو گئیں۔ اس کی تفصیل گزشتہ احادیث میں دیکھی جا سکتی ہے دوسرا جہاد حضرت امیر معاویہ ؓ کے دور حکومت میں ہوا۔ یزید بن معاویہ کے زیر کمان روم کے دارالحکومت قسطنطنیہ پر مسلمانوں نے حملہ کیا۔ اس لشکر کے تمام سپاہی اللہ کے ہاں مغفرت یافتہ ہیں اور اسی لشکر میں حضرت ابن عباس ؓحضرت ابن عمر ؓ ، حضرت ابو ایوب انصاری ؓ جیسے اکابر صحابہ شامل تھے۔اس حملے میں حضرت ایوب انصاری ؓشہید ہوئے۔ انھوں نے شہادت کے وقت وصیت کی کہ انھیں قسطنطنیہ کے دروازے کے پاس دفن کیا جائے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ 2۔ حضرت محمود بن ربیع ؓ کے بیان کے مطابق اس لشکر کے سر براہ یزید بن معاویہ تھے۔ اور ان میں حضرت ابو ایوب انصاری ؓ بھی شامل تھے۔(صحیح البخاري، التھجد، حدیث:1186) 3۔علامہ مہلب کہتے ہیں اس حدیث میں حضرت امیر معاویہ ؓ کی تعریف ہے کیونکہ انھوں نے سب سے پہلے سمندری جہاد کیا نیز ان کے بیٹے یزید بن معاویہ کی بھی تعریف ہے کیونکہ انھوں نے سب سے پہلے روم کے دارالحکومت قسطنطنیہ پر حملہ کیا۔ (فتح الباري:125/6) علامہ مہلب ؒکے بیان پر ابن تین اور ابن منیر کا تبصرہ محل نظر ہے۔ جس کی تفصیل آئندہ بیان ہو گی۔