تشریح:
1۔اس قسم کے کچھ واقعات 617 ہجری میں ہو چکے ہیں جبکہ ترکوں کا ایک عظیم لشکر نکلا اور انھوں نے ماوراء النہر کے لوگوں کو قتل کیا۔ پھر خراسان کے تمام شہروں میں لوٹ مار مچائی۔صرف وہی لوگ بچے جو غاروں میں چھپ گئے۔انھوں نے اسلامی شہروں میں کہرام مچایا۔ مسلمان عورتوں کو اپنے لیے حلال سمجھا۔ ان کی اولاد کو قتل کیا پھر مساجد میں ستونوں کے ساتھ اپنے گھوڑے باندھے۔ 2۔ترک سے مرادتاتاری قوم ہے جو رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین ﷺ کے زمانے تک کافر رہے یہاں تک کہ ہلاکوں خاں ترک نے عربوں پر چڑھائی کر کے خلافت عباسیہ کاکام تمام کردیا۔ واللہ أعلم۔ (عمدة القاري:247/10)