تشریح:
1۔ (لواء،رايه اور علم ) تینوں جھنڈے کے نام ہیں۔ در اصل رئیس لشکر جھنڈے کو تھامتا تھا۔ اسے اس کے سر پر لہرایا جاتا تھا۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ لڑائیوں میں جھنڈے رکھنا جائز ہیں۔ اور یہ کبھی امیر کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور کبھی اس کے قائم مقام کے ہاتھ میں، اس کی حفاظت کی جاتی ہے۔ اس کا سرنگوں ہونا گویا اسلام کے سرنگوں ہونے کی علامت ہے۔ 2۔یہ حدیث اگرچہ موقوف ہے تاہم محل استشہار حصہ مرفوع ہی کے حکم میں ہے کیونکہ حضرت قیس بن سعد ؓ کا جھنڈا پکڑنا یقیناًرسول اللہ ﷺ کے حکم اور آپ کی اجازت سے ہو گا۔ اور یہاں مقصود بھی جھنڈے کا اثبات ہے۔