قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ حَرْقِ الدُّورِ وَالنَّخِيلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3020. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: قَالَ لِي جَرِيرٌ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الخَلَصَةِ» وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ اليَمَانِيَةِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، قَالَ: وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ: «اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا»، فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُهُ، فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْوَفُ أَوْ أَجْرَبُ، قَالَ: فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ، وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ

مترجم:

3020.

حضرت جریر بن عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت کیوں نہیں دیتے؟‘‘ یہ قبیلہ خشعم میں ایک گھر تھا جس کو کعبہ یمانیہ کہاجاتا تھا۔ حضرت جریر  ؓ کہتے ہیں کہ میں آپ کا فرمان سن کر قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کے ہمراہ چلا جن کے پاس گھوڑے تھے، لیکن میرا پاؤں گھوڑے پر نہیں جمتا تھا۔ آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا جس سے میں نے آپ کي انگلیوں کے نشانات اپنے سینے پر دیکھے اور آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ!اس کو گھوڑے پر جمادے۔ اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنادے۔‘‘ الغرض حضرت جریر  ؓوہاں گئے اور اس بت کوتوڑ کر جلادیا، پھر رسول اللہ ﷺ کو ایک آدمی کے ذریعے سے اس کی اطلاع دی۔ حضرت جریر  ؓ کے قاصد نے بیان کیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! میں آپ کے پاس اس وقت آیا ہوں جبکہ وہ بت خالی پیٹ والے (کھوکھلے) یا (انھوں نے کہا) خارشی اونٹ کی طرح خاکستر ہوچکاتھا۔ راوی کا بیان ہے کہ آپ نے قبیلہ احمس کے گھوڑوں اور شہ سواروں کے لیے جانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔