تشریح:
مسلمانوں کے لیے جائز ہے کہ وہ کفار و مشرکین کی قوت کو ہرطرح سے کمزور کریں۔ان کے رعب و دبدبے اور ان کی طاقت کو کمزور کرکے مسلمانوں کے لیے کامیابی کا راستہ آستان کریں۔ ان پر ہر قسم کی تنگی کرکے انھیں تباہ و برباد کردیا جائے۔جب دشمن کا اخراج کسی اور طریقے سے ممکن نہ ہو تو ان کے مکانات گرادینے اور باغات جلادینے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ بعض صحابہ کرام ؓسے باغات جلانے کی کراہت منقول ہے۔ شاید انھیں قرائن سے ان کے فتح ہونے کا یقین ہوگیا ہو،اس لیے انھوں نے مکانات وباغات کوتباہ کرنا اچھاخیال نہ کیاتاکہ وہ مسلمانوں کے کام آسکیں۔ (عمدةالقاري:342/10)