تشریح:
1۔قریش اکثر تجارت پیشہ تھے اور بغرض تجارت شام اور عراق جاتے تھے۔ وہ جب مسلمان ہوئے تو انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اب قیصروکسریٰ کی حکومتیں ہماری تجارت میں رکاوٹ بنیں گی تو آپ نے انھیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا:’’اب ان کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کسری ٰ ہلاک ہوچکا تھا اور قیصر اس وقت زندہ تھا۔ اگرچہ قیصر وکسریٰ اس کے بعد بھی ہوئے ہیں لیکن ان کاوہ رعب و دبدبہ جو پہلے تھا وہ ختم ہوگیا اور وہ صرف نام کے قیصر وکسریٰ رہ گئے تھے۔ 2۔واضح رہے کہ روم کے بادشاہ کو قیصر اور ایران وعراق کے بادشاہ کو کسریٰ کہاجاتا تھا۔ 3۔رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی کے مطابق مسلمانوں نے ان کے ملکوں کو فتح کیا اور ان کے خزانے اللہ کی راہ میں تقسیم کیے۔ 4۔رسول اللہ ﷺ نے لڑائی کو دھوکے اور فریب کا نام دیا ہے،یعنی لڑائی میں جنگی چالوں کے ذریعے سے دشمن کو دھوکا دیا جاسکتا ہے لیکن اس سے مراد دغابازی کرنا اور عہد توڑنا نہیں کیونکہ ایسا کرنا حرام اورناجائز ہے۔