تشریح:
1۔ فتح کے بعد میدان جنگ میں جو بھی مال وغیرہ ملے اسے مال غنیمت کہا جاتا ہے۔اسے باضابطہ طور پر امیر لشکر کے پاس جمع کرانا چاہیے۔ اس کے بعد شرعی تقسیم کے تحت وہ مجاہدین کو دیا جائے گا۔ اس مال غنیمت میں خیانت کا مرتکب اللہ کے ہاں بہت بڑا مجرم ہوگا۔ حدیث میں مذکورہ اشیاء بطورتمثیل بیان ہوئی ہیں۔ مال غنیمت سے تو ایک چادر چرانے والے کو بھی جہنمی کہا گیاہے۔ 2۔اس حدیث سے آیت کریمہ کی بھی تفسیر ہوتی ہے۔کہ دنیا میں جو بھی خیانت کی ہوگی قامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے اسے اپنے کندھوں پر اٹھا کرلائے گا اور رسول اللہ ﷺ ڈانٹتے ہوئے اسے فرمائیں گے:’’میں تیرے متعلق کسی قسم کااختیار نہیں رکھتا۔ میں نے تجھے اللہ کا پیغام پہنچا دیاتھا۔ اب تیرےلیے کوئی عذرقابل قبول نہیں۔‘‘
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وكذا ابن الجارود. وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ") . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في "الموطأً" (1/363) ... بهذا الإسناد.وعنه: أخرجه البيهقي. وأخرجه أحمد (6/202 و 207 و 213 و 231) من طرق أخرى عن هشام... به. وأخرجه الشيخان من طريق الزهري عن أبي سلمة وعروة عنها. وابن الجارود (496) ، وأحمد (6/164) عنه عن عروة وحده. وله عنها طرق أخرى في "الصحيحين " وغيرهما، وهي مخرجة في "الإرواء"(1069)