تشریح:
1۔ہجرت کے لغوی معنی ’’چھوڑنے‘‘ کے ہیں اور شرعی اصطلاح میں اسلام کی خاطر اپنا گھر بار اور وطن چھوڑ کر دارالسلام میں آجانے کو ہجرت کہا جاتا ہے۔ اگر یہ ہجرت اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے ہوتو اسلام میں اس کا بہت اونچا درجہ ہے اوراگردنیا طلبی یا کسی اور غرض کے پیش نظر ہوتو ایسی ہجرت کا اللہ کے ہاں کوئی اجروثواب نہیں ہے۔ 2۔جو لوگ پیسہ کمانے کے لیے اپنا اسلامی ملک چھوڑ کر دارالکفر چلے جاتے ہیں اور وہاں کا رہن سہن اور وہاں کی تہذیب وثقافت اختیار کرلیتے ہیں،ایسے لوگوں کو اپنے اس کردار پر نظر ثانی کرنی چاہیے کہ ان کی یہ ہجرت کس ’’کھاتے‘‘ میں ہے۔بہرحال حدیث میں مذکور ایک خاص ہجرت مراد ہے ہجرت کو قطعی طور پر ختم کرناقطعاً مقصود نہیں۔