قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ إِذَا اضْطَرَّ الرَّجُلُ إِلَى النَّظَرِ فِي شُعُورِ أَهْلِ الذِّمَّةِ، وَالمُؤْمِنَاتِ إِذَا عَصَيْنَ اللَّهَ، وَتَجْرِيدِهِنَّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3081. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، - وَكَانَ عُثْمَانِيًّا فَقَالَ لِابْنِ عَطِيَّةَ: وَكَانَ عَلَوِيًّا - إِنِّي لَأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ: «ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا، وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً، أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا»، فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ: فَقُلْنَا: الكِتَابَ، قَالَتْ: لَمْ يُعْطِنِي، فَقُلْنَا: لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لَأُجَرِّدَنَّكِ، فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ، فَقَالَ: لاَ تَعْجَلْ، وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلاَ ازْدَدْتُ لِلْإِسْلاَمِ إِلَّا حُبًّا، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلَّا وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا، فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ، لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ، فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ

مترجم:

3081.

حضرت ابو عبدالرحمان سے روایت ہے جو کہ عثمانی ہیں انھوں نے حضرت ابن عطیہ سے کہا جو علوی تھے، میں خوب جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب (حضرت علی ؓ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی۔ میں نے خود ان سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور حضرت زبیر  ؓ کو نبی کریم ﷺ نے روانہ کیا اور ہدایت فرمائی: ’’جب تم فلاں روضہ پر پہنچو تو وہاں تمھیں ایک عورت ملے گی جسے حاطب بن ابی بلتعہ  ؓنے ایک خط دے کر بھیجا ہے۔ ’’چنانچہ جب ہم اس باغ میں پہنچے تو ہم نے اس عورت سے وہ خط لانے کو کہا۔ اس نے جواب دیا کہ مجھے اس (حاطب ؓ) نے کوئی خط نہیں دیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خود بخود نکال کرہمارے حوالے کردو بصورت دیگر (تلاشی لینے کے لیے ) تیرے کپڑے اتار دیے جائیں گے۔ اس کے بعد اس نے وہ خط اپنے مقعد ازار سے نکالا۔ آپ ﷺ نے حضرت حاطب کو بلا بھیجا تو انھوں نے عرض کیا: آپ میرے بارے میں جلدی نہ کریں اللہ کی قسم!میں نے کفر کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ اسلام سے میری محبت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ مجھے صرف اپنے خاندان کی محبت نے اس اقدام پر مجبور کیا تھا کیونکہ آپ کے اصحاب  ؓ میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جس کےرشتہ دار وغیرہ مکہ میں نہ ہوں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ان کے اہل وعیال اور مال واسباب کی حفاظت کراتا ہے لیکن میرا کوئی عزیز نہیں ہے اس لیے میں نے چاہا کہ اہل مکہ پر کوئی احسان کردوں۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اس امر کی تصدیق فرمادی لیکن حضرت عمر  ؓ کہنے لگے: مجھے چھوڑیے میں اس کا سر قلم کردوں کیونکہ اس نے منافقت کی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تمھیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر پر نظر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اب جو چاہو کرو۔‘‘ ابو عبدالرحمان نے کہا: انھیں (حضرت علی  ؓ کو) اسی بات نے دلیر کررکھا ہے۔