تشریح:
1۔امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ضرورت کے وقت کسی بھی عورت کی تلاشی لینا یا اسے برہنہ کرنا درست ہے۔ خاص طور پر جاسوسی مرد ہو یاعورت جب اس کے برہنہ کرنے میں مصلحت ہویا اس کی ستر پوشی میں فساد کا اندیشہ ہوتو اس کا انکشاف ضروری ہے۔ 2۔قاعدہ ہے کہ ضرورت کے وقت ممنوع چیزیں مباح قرارپاتی ہیں۔ یہ قاعدہ اسی قسم کی احادیث سے ماخوذ ہے۔ ابوعبدالرحمٰن کے کلام میں انتہائی مبالغہ ہے کیونکہ حضر ت علی ؓ کی للہیت اور تقویٰ شعاری سے بعید ہے کہ وہ کسی کا خون ناحق کریں۔ 3۔واضح رہے کہ سلف میں جو لوگ حضرت عثمان ؓ کو حضرت علی ؓ پر فضیلت دیتے تھے انھیں عثمانی اور جو لوگ حضرت علی ؓ کو حضرت عثمان ؓ پربرتری دیتے تھے انھیں علوی کہا جاتا تھا۔ یہ اصطلاح ایک زمانے تک رہی پھر ختم ہوگئی۔ اب خاندانی نسبت کی حد تک ایسا کہا جاتا ہے۔