قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَعَصَاهُ، وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ، وَخَاتَمِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَا اسْتَعْمَلَ الخُلَفَاءُ بَعْدَهُ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ قِسْمَتُهُ، وَمِنْ شَعَرِهِ، وَنَعْلِهِ، وَآنِيَتِهِ مِمَّا يَتَبَرَّكُ أَصْحَابُهُ وَغَيْرُهُمْ بَعْدَ وَفَاتِهِ

3109. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: «أَنَّ قَدَحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ» قَالَ عَاصِمٌ: رَأَيْتُ القَدَحَ وَشَرِبْتُ فِيهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

باب : نبی کریم ﷺ کی زرہ‘ اور آپ کے بعد جو خلیفہ ہوئے انہوں نے یہ چیزیں استعمال کیں ‘ ان کو تقسیم نہیں کیا ‘ اور آپﷺکے موئے مبارک اور نعلین اور برتنوں کا بیان جن کو آپ کے اصحاب وغیرہ نے آپ کی وفات کے بعد ( تاریخی طور پر ) متبرک سمجھا ۔ الغرض من هذه الترجمة تثبيت انه ﷺلم يورث ولابيع موجوده بل ترك بيد من صار اليه للتبرك به ولو كان ميراثا لبيعت ولا قسمت ولهذا قال بعد ذلك مما لم يذكرقسمته(فتخ الباری)اس باب کی غرض اس امر کو ثابت کرنا ہے کہ آپﷺ کا کسی کووارث نہیں بنایا گیا اور نہ آپ کا ترکہ بیچا گیا بلکہ جس کی تحویل میں وہ ترکہ پہنچ گیا تبرک کے لئے اس کے پاس چھوڑ دیا گیا اور اگر آپﷺ کا ترکہ میراث ہوتا تووہ بیچا جاتا اور تقسیم کیا جاتا اسی لئے بعد میں کہا گیا کہ ان چیزوں کا بیان جن کی تقسیم ثابت نہیں۔

3109.

حضر ت انس بن مالک  ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کی تار لگا کر اسے جوڑ لیا تھا۔ (راوی حدیث) حضرت عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پانی بھی پیا ہے۔