تشریح:
1۔ یہ نبی حضرت یوشع بن نون ؑ تھے۔ انھوں نے اللہ کے حضور درخواست کی کہ وہ سورج کو چلنے سے روک دے تاکہ وہ بستی کو فتح کرلیں، چنانچہ وہ رکارہاحتی کہ وہ بستی فتح ہوگئی۔ (فتح الباري:268/6) اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ جمعے کا دن تھا۔ اگرسورج نہ رکتا اور غروب ہوجاتا تو ہفتے کا دن شروع ہوجاتا۔ اس دن میں اس کی عظمت کے پیش نظر جنگ کرنا حرام تھا۔ ممکن تھا کہ دشمن کو فوجی مدد پہنچ جاتی اور اسے فتح کرنے میں مشکل پیش آتی۔ 2۔ پہلے انبیاء ؑ کے لیے مال غنیمت سے متعلق یہ ضابطہ تھا کہ وہ مال غنیمت میدان جنگ میں ایک جگہ جمع کردیتے تھے۔ آسمان سے آگ آتی اور اسے کھا جاتی تھی۔ اگر اس میں کسی نے خیانت کی ہوتی تو اس کو آگ نہ کھاتی تھی، نیز قربانیوں کی قبولیت معلوم کرنے کے لیے بھی یہی قاعدہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت پر بہت فضل وکرم فرمایا کہ اس کے لے غنیمتوں کو حلال قراردیا، البتہ مال غنیمت میں خیانت کی سنگینی کو برقراررکھا۔ اس امت کے مسلمانوں کی اللہ کے حضور عاجزی اور مسکینی اس قدر رنگ لائی کہ مال غنیمت ان کے لیے حلال کردیاگیا۔ یہ اس امت کا خاصا ہے جو دوسری امتوں کو نہیں ملا۔