تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے۔ عبد اللہ بن مسعود ؓنے جب راز داری کے طور پرآپ سے یہ بات کی تو آپ بہت ناراض ہوئے اور آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا حتی کہ میں نے کہا: کاش! اس بات کا تذکرہ آپ سے نہ کرتا۔ (صحیح مسلم، الزکاة، حدیث:2448) 2۔قاضی عیاض اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ کو گالی دینے والا کافر ہے اور اسے فوراً قتل کردیا جائے لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس گستاخ کوکوئی سزا نہ دی کیونکہ جرم ثابت ہونے کے لیے اقرار ہو یا کم ازکم دو گواہوں لیکن اس مقام پر صرف ایک گواہی تھی اور گستاخ نے صحت جرم سے بھی انکار کردیا ہو گا۔ (عمدة القاري:495/10) 2۔ اس روایت سے امام بخاری ىنے ثابت کیا ہے کہ امام وقت کو یہ حق ہے کہ تالیف قلب کے لیے کسی کو دوسروں سے زیادہ حصہ دے دے یہی وجہ ہے کہ گستاخ کو اعتراض کرنے کا موقع ملا۔ واللہ أعلم۔