قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابُ المُوَادَعَةِ وَالمُصَالَحَةِ مَعَ المُشْرِكِينَ بِالْمَالِ وَغَيْرِهِ، وَإِثْمِ مَنْ لَمْ يَفِ بِالعَهْدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ: {وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ العَلِيمُ} [الأنفال: 61] الآيَةَ

3173. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ هُوَ ابْنُ المُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: انْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ، إِلَى خَيْبَرَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ، فَتَفَرَّقَا فَأَتَى مُحَيِّصَةُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ يَتَشَمَّطُ فِي دَمِهِ قَتِيلًا، فَدَفَنَهُ ثُمَّ قَدِمَ المَدِينَةَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةُ، وَحُوَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ: «كَبِّرْ كَبِّرْ» وَهُوَ أَحْدَثُ القَوْمِ، فَسَكَتَ فَتَكَلَّمَا، فَقَالَ: «تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ، أَوْ صَاحِبَكُمْ»، قَالُوا: وَكَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَرَ؟ قَالَ: «فَتُبْرِيكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ»، فَقَالُوا: كَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ، فَعَقَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ( سورہ انفال میں ) اللہ کا یہ فرمانا کہ ” اگر کافر صلح کی طرف جھکیں تو تو بھی صلح کی طرف جھک جا ‘ ‘ اخیر آیت تک ۔

3173.

حضرت سہل بن ابی حثمہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود بن زید ؓخیبر کی طرف گئے جبکہ ان دنوں یہودیوں سے صلح تھی۔ وہاں پہنچ کر دونوں جداجدا ہوگئے، پھر جب محیصہؓحضرت عبداللہ بن سہل ؓ کے پاس آئے تو دیکھا کہ وہ ا پنے خون میں لت پت ہے، کسی نے ان کو قتل کرڈالا ہے۔ خیر محیصہ ؓ نے انھیں دفن کردیا۔ اسکے بعد وہ مدینہ طیبہ آئے تو عبدالرحمان بن سہل اور محیصہ، حویصہ جو مسعود کے بیٹے تھے نبی کریم ﷺ کے پاس گئے۔ عبدالرحمان نے بات کرنا چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بڑے کو بات کرنے دو۔‘‘ چونکہ وہ سب سے چھوٹے تھے، اس لیے خاموش ہو گئے۔ تب حویصہ اور محیصہ نے گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا: ’’تم قسم اٹھا کر قاتل یا ا پنے ساتھی کے خون کا استحقاق ثابت کرو گے؟‘‘ انھوں نے عرض کیا: ہم کیونکر قسم اٹھا سکتے ہیں جبکہ ہم وہاں موجود نہ تھے اور نہ ہم نہ انھیں دیکھا ہی ہےآپ نے فرمایا: ’’پھر یہودی پچاس قسمیں اٹھا کر اپنی براءت کرلیں گے۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: وہ تو کافر ہیں ہم ان کی قسموں کا کیسے اعتبار کریں، چنانچہ نبی کریم ﷺ نے خود اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کردی۔