تشریح:
1۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان، اہل ذمہ سے بدعہدی کریں گے اور ان پر قسم کا ظلم وتشدد روا رکھیں گے تو وہ لوگ اطاعت اور جزیے کی ادائیگی سے رک جائیں گے، چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:اس بے حرمتی میں ہرقسم کا جور وظلم شامل ہے جس کی وجہ سے اہل ذمہ ادائے جزیہ سے رک جائیں گے۔صحیح مسلم کی ایک روایت ہے:اہل عراق سے نقدی اورغلہ روک لیا جائے گا۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7315(2913) 2۔دور حاضر میں مسلمان اسی قسم کے حالات سے دوچار ہیں کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے عہد وپیمان کو توڑا تو اس غداری کے نتیجے میں سخت نقصان اٹھایا ہے۔ اب کفار سے جزیہ لینا تو درکنار بلکہ اس کے برعکس عالمی غنڈہ امریکہ مسلمانوں سے ٹیکس وصول کررہا ہے اور ان پر اقتصادی پابندیاں لگارہا ہے، گویا اس نے مسلمان حکومتوں کو اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے۔