قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3181. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الأَعْمَشَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ - شَهِدْتَ صِفِّينَ؟ قَالَ: نَعَمْ - فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، يَقُولُ: «اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ، رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ، وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَرَدَدْتُهُ، وَمَا وَضَعْنَا أَسْيَافَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا لِأَمْرٍ يُفْظِعُنَا، إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ غَيْرِ أَمْرِنَا هَذَا»

مترجم:

3181.

حضرت اعمش سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا: کیا آپ جنگ صفین میں حاضر تھے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں! میں نے وہاں سہل بن حنیف کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم لوگ خود اپنی رائے کو غلط خیال کرو۔ میں نے خود کو ابو جندل (صلح حدیبیہ) کے دن دیکھا، اگر میں نبی کریم ﷺ کا حکم مسترد کی طاقت رکھتا تو مسترد کردیتا۔ ہم نے جب بھی کسی مصیبت سے گھبرا کرتلواریں اپنے کندھوں پر رکھیں تو وہ مصیبت آسان ہوگئی سوائے اس کام کے کہ یہ نہ ہوسکا۔