تشریح:
ایک روایت میں ہے ’’قیامت کے روز شمس کو بے نور کر کے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔‘‘ (سلسلة الأحادیث الصحیحة:242/1) آگ میں پھینک کر انھیں عذاب دینا مقصود نہیں بلکہ ان کی عبادت کرنے والوں کو شر مسار کیا جائے گا کہ جن کی تم عبادت کرتے تھے ان کا حال دیکھ لو۔ اور یہ ضروری نہیں کہ جو دوزخ میں ہوگا اسے ضرور عذاب ہو گا کیونکہ دوزخ میں عذاب دینے والے فرشتے اور آگ کو تیز کرنے والے پتھر بھی ہوں گے۔ حالانکہ فرشتے معصوم ہیں اورپتھر وغیرہ بے جان اور بے قصور ہیں۔ بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ چونکہ ان کی پیدائش آگ سے ہوئی تھی اس لیے آخر کار انھیں آگ ہی میں لوٹا دیا جائے گا۔ (فتح الباري:361/6)