تشریح:
1۔ قرآن کریم کے سیاق وسباق سے اس آیت کا کوئی مفہوم سمجھ میں نہیں آسکتا۔ رسول اللہ ﷺ کی وضاحت سے یہ عقدہ حل ہواکہ یہ حضرت جبریل ؑ کا مقولہ ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ احادیث سے بالا قرآن فہمی کا دعویٰ کرنا ضلالت وگمراہی کے علاوہ کچھ نہیں۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہواکہ فرشتے ایک صاحب شعورمخلوق ہیں اور وہ اللہ کے حکم کے تابع ہیں۔ امام بخاری ؒ نے ان کا وجود ثابت کرنے کے لیے اس حدیث کو پیش کیا ہے۔