تشریح:
1۔ ایک روایت میں اس درخت کا نام طوبیٰ بتایا گیا ہے۔ (فتح الباري:392/6) ایک دوسری روایت میں ہے۔ ’’اگر تیار شدہ تیز رفتار گھوڑا سو سال تک بھی سرپٹ دوڑتا رہے تو بھی اسے طے نہیں کرسکے گا۔‘‘ (عمدة القاري:609/10) سورہ واقعہ میں اللہ تعالیٰ نے جنت کے سائے کے متعلق فرمایا:’’وہاں جنت میں درختوں کا سایہ دور دراز تک پھیلا ہوا ہو گا۔‘‘ (الواقعة:56۔30) 2۔ مذکورہ احادیث و آیات سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ جنت ایک مجسم حقیقت کا نام ہے اورجو لوگ جنت کو محض خواب و خیال کی حد تک مانتے ہیں وہ خطرناک غلطی پر ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسے لوگوں کے لیے جنت محض ایک خواب ناقابل تعبیر ہی بنا جائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے وساوس سے محفوظ رہے۔ 3۔ بعض حضرات نے سائے سے مراد راحت و نعمت لیا ہے لیکن اس تاویل کی بجائے حقیقی معنی مراد لینا ہی زیادہ صحیح ہے کیونکہ دنیا اور جنت کی چیزوں کا موازنہ ممکن نہیں۔