تشریح:
جمائی کی حقیقت سانس ہے جس سے منہ زور سے کھلنے لگتا ہے تاکہ وہ جبڑوں کے درمیان رُکے ہوئے بخارات کو نکالے جو معدے کے زیادہ بھر جانے اور بدن کے بھاری ہونے سے پیدا ہوتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سبب سے نفرت دلائی جو اس کے پیدا ہونے کاذریعہ ہے۔ یاد رہے کہ کھانے پینے میں وسعت کی وجہ سے انسان کاجسم بوجھل، پھر وہ سستی کاشکار ہوجاتاہے۔ اس کے بعد اللہ کی عبادت بارگراں محسوس ہوتی ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے شیطان کی طرف منسوب کیا ہے کیونکہ وہ نفس کی خواہشات وشہوت کی طرف مائل کرتا ہے۔ جب انسان اس قسم کی حالت سے دوچار ہوتواسے حتی المقدور روکے، اگرنہ رکے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے، منہ کھلا چھوڑ کر جمائی لینا اور ہا، ہا کی آوازیں نکالنا انسانی وقار کے منافی ہے۔