قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الثُّعْبَانُ الحَيَّةُ الذَّكَرُ مِنْهَا، يُقَالُ: الحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ: الجَانُّ وَالأَفَاعِي، وَالأَسَاوِدُ، {آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا} [هود: 56]: «فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ»، يُقَالُ: {صَافَّاتٍ} [النور: 41]: «بُسُطٌ أَجْنِحَتَهُنَّ» {يَقْبِضْنَ} [الملك: 19]: «يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ»

3298. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً لِأَقْتُلَهَا، فَنَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ: لاَ تَقْتُلْهَا، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِ الحَيَّاتِ قَالَ: إِنَّهُ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ ذَوَاتِ البُيُوتِ، وَهِيَ العَوَامِرُ،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عباسؓ نے کہا کہ ( قرآن مجید میں ) لفظ ثعبان نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا ، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے ۔ جان جوسفید باریک ہو ، افعی ، زہر دار سانپ اور اسود کالا ناگ ( وغیرہ ) سورۃ ہود میں اٰخذبناصیتھا سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے ۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے ۔ لفظ صافات جو سورۃ ملک میں ہے ، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ یقبضن بمعنی اپنے بازووں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں ۔

3298.

حضرت عبداللہ بن عمر  ؓنے مزید فرمایا کہ میں ایک مرتبہ کسی سانپ کو مارنے کی کوشش کررہا تھا کہ مجھے حضرت ابو لبابہ ؓ نے آواز دی: اسے مت قتل کرو۔ میں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے تو سانپوں کے مارنے کا حکم دیا ہے انھوں نے بتایا کہ اس کے بعد آپ نے گھروں میں رہنے والےسانپوں کو مارنے سے روک دیا تھا۔ ایسے سانپوں کو "عوامر" کہتے ہیں۔