قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الثُّعْبَانُ الحَيَّةُ الذَّكَرُ مِنْهَا، يُقَالُ: الحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ: الجَانُّ وَالأَفَاعِي، وَالأَسَاوِدُ، {آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا} [هود: 56]: «فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ»، يُقَالُ: {صَافَّاتٍ} [النور: 41]: «بُسُطٌ أَجْنِحَتَهُنَّ» {يَقْبِضْنَ} [الملك: 19]: «يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ»

3299. وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ زَيْدُ بْنُ الخَطَّابِ وَتَابَعَهُ يُونُسُ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْحَاقُ الكَلْبِيُّ، وَالزُّبَيْدِيُّ، وَقَالَ صَالِحٌ، وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ، وَابْنُ مُجَمِّعٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، رَآنِي أَبُو لُبَابَةَ، وَزَيْدُ بْنُ الخَطَّابِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عباسؓ نے کہا کہ ( قرآن مجید میں ) لفظ ثعبان نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا ، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے ۔ جان جوسفید باریک ہو ، افعی ، زہر دار سانپ اور اسود کالا ناگ ( وغیرہ ) سورۃ ہود میں اٰخذبناصیتھا سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے ۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے ۔ لفظ صافات جو سورۃ ملک میں ہے ، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ یقبضن بمعنی اپنے بازووں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں ۔

3299.

عبدالرزاق نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بایں الفاظ اس حدیث کوبیان کیا کہ مجھے ابو لبابہ یا زید بن خطاب نے دیکھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کویونس، ابن عیینہ اسحاق کلبی اور زبیدی نے بھی زہری سے بیان کیا ہے، البتہ صالح، ابن ابی حفصہ ؓ اور ابن مجمع نے امام زہری  ؒسے،  انھوں نے سالم سے اور انھوں نے ابن عمر ؓ سے اس طرح روایت کیا کہ مجھے ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔