تشریح:
1۔ اس حدیث میں (من قبلكم) کے الفاظ ہیں جو بنی اسرائیل کو بھی شامل ہیں۔ 2۔ اس حدیث میں ہےکہ خود کشی کرنے والے پر جنت حرام ہے، یہ حکم زجر و توبیخ پر مبنی ہے۔ یہ بھی ممکن ہےکہ اس نے خود کشی کو جائز خیال کیا ہو، ایساکرنا کفر ہے اور کافر پر جنت حرام ہے، یا اس پر خاص جنت حرام کردی گئی ہو، یعنی وہ جنت الفردوس میں داخل نہیں ہوگا۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس طرح کے سات محل بیان کیے ہیں۔ بہرحال خود کشی کرنا بہت سنگین جرم ہے، اس اقدام سے انسان جنت سے محروم ہوسکتا ہے۔ (فتح الباري:611/6) 3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سابقہ امتوں کے واقعات بیان کرنا درست ہے بشرط یہ کہ ان میں عبرت ونصیحت کا کوئی پہلو ہے، ویسے تفریح طبع کے طور پر واقعات سننا اور بیان کرنا درست نہیں۔ واللہ أعلم۔ 4۔ ان تمام احادیث میں کسی نہ کسی حوالے سے اہل کتاب کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے ان احادیث کو بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔