تشریح:
1۔اس حدیث سے آپ کا نسب عالی بیان کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا جو عرب میں جودوسخا، شجاعت و دلیری اور شرافت ودیانت کے اعتبار سے مشہور تھا۔ اس کی کئی ایک شاخیں ہیں۔ جس شاخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسبی تعلق ہے وہ نضر بن کنانہ کی شاخ ہے کیونکہ کنانہ خزیمہ کابیٹا تھا اور خزیمہ کا باپ مدرکہ اور مدرکہ، الیاس کا بیٹا اور الیاس کا باپ مضر تھا، گویا مضر جد اعلیٰ ہے۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق نسبی طور پر خاندان مضر سے ثابت ہوا۔ حضرت واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے کنانہ کو اور کنانہ سے قریش کو،قریش سے بنو ہاشم کو اور مجھے بنوہاشم سے منتخب فرمایا۔‘‘ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:5938(2276) 2۔واضح رہے کہ قبیلہ مضر دور جاہلیت میں ملت ِابراہیم پر عمل پیرا تھا اور حاجیوں کی خدمت کرنے میں مشہور تھا۔ واللہ أعلم۔