قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَنِ انْتَسَبَ إِلَى آبَائِهِ فِي الإِسْلاَمِ وَالجَاهِلِيَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ الكَرِيمَ، ابْنَ الكَرِيمِ، ابْنِ الكَرِيمِ، ابْنِ الكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ وَقَالَ البَرَاءُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: «أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبِ»

3528.02. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214]، جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ» بِبُطُونِ قُرَيْشٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہؓ نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کریم بن کریم بن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحق بن ابراہیم خلیل اللہؑ تھے ۔ اور براءبن عازب ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں عبدالمطلب کا بیٹاہوں ۔آنحضرت ﷺنے اپنے آپ کو عبدالمطلب کی طرف منسوب کیا اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ یعنی یہ بیان کرنا کہ میں فلاں کی اولاد میں سے ہوں اگر چہ وہ آباءواجداد غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں مگر ایسا بیان کرنا جائز ہے۔ یہ اسلام کی وہ زبردست اخلاقی تعلیم ہے جس پر مسلمان فخرکرسکتے ہیں۔ ہندوستان کی بیشتر قومیں نومسلم ہیں۔ وہ بھی اپنے غیر مسلم آباءواجداد کا ذکر کریں تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، بشرطیکہ یہ ذکر حدود شرعی کے اندر ہو۔

3528.02.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: (اے پیغمبر!) آپ اپنے رشتہ داروں کو خبردار کریں، تو نبی ﷺ نےبہ آوازبلند پکارا: ’’اے بنو فہر!اے بنوعدی!‘‘ یہ قریش کے چھوٹے قبیلے تھے۔