قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَنِ انْتَسَبَ إِلَى آبَائِهِ فِي الإِسْلاَمِ وَالجَاهِلِيَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ الكَرِيمَ، ابْنَ الكَرِيمِ، ابْنِ الكَرِيمِ، ابْنِ الكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ وَقَالَ البَرَاءُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: «أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبِ»

3528.04. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ اللَّهِ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ اللَّهِ يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنْ اللَّهِ لَا أَمْلِكُ لَكُمَا مِنْ اللَّهِ شَيْئًا سَلَانِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہؓ نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کریم بن کریم بن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحق بن ابراہیم خلیل اللہؑ تھے ۔ اور براءبن عازب ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں عبدالمطلب کا بیٹاہوں ۔آنحضرت ﷺنے اپنے آپ کو عبدالمطلب کی طرف منسوب کیا اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ یعنی یہ بیان کرنا کہ میں فلاں کی اولاد میں سے ہوں اگر چہ وہ آباءواجداد غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں مگر ایسا بیان کرنا جائز ہے۔ یہ اسلام کی وہ زبردست اخلاقی تعلیم ہے جس پر مسلمان فخرکرسکتے ہیں۔ ہندوستان کی بیشتر قومیں نومسلم ہیں۔ وہ بھی اپنے غیر مسلم آباءواجداد کا ذکر کریں تو شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، بشرطیکہ یہ ذکر حدود شرعی کے اندر ہو۔

3528.04.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اےفرزندان عبد مناف !اللہ کے عذاب سے اپنے آپ کو چھڑالو۔ اے فرزندان عبد المطلب !تم بھی اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچا لو۔ اے زبیر بن عوام کی والدہ!رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی !اے فاطمہ بنت محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہا !تم دونوں بھی اپنے آپ کو اللہ کی پکڑسے بچالو۔ میں تمھارےکام نہیں آسکوں گا۔ تم میرے مال سے جتنا چاہو مانگ سکتی ہو۔‘‘