تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ صحت نماز کا مدار کپڑوں کی گنتی پرنہیں بلکہ سترہ عورۃ پر ہے، خواہ وہ کسی طریقے سے حاصل ہو۔ پیش کردہ روایت میں حضرت جابر ؓ نے ایک ہی چادر میں نماز پڑھی اورسترعورۃ کے لیے انھوں نے چادر کے دونوں کناروں کو گردن پر باندھ لیا۔ یہ بھی معلوم ہواکہ اگرکسی کے پاس ایک سے زائد کپڑے ہوں اس کے باوجود وہ صرف ایک کپڑے میں نماز پڑھتاہے تو ایساکرناجائز ہے، اگرچہ بہتر ہے کہ وہ پورا لباس پہن کر نماز پڑھے، چنانچہ پہلی روایت میں حضرت جابر ؓ کا عمل بیان ہواہے۔ دوسری سے پتہ چلا کہ حضرت جابر ؓ کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنا اس لیے تھا کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھاتھا تاہم حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے اس کے خلاف روایت منقول ہے، چنانچہ آپ نے فرمایا:کوئی آدمی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے اگرچہ وہ زمین وآسمان جتنا وسیع ہو۔ محدث ابن بطال ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ کی طرف اس طرح کا امتناعی حکم منسوب کیاہے۔ آخر کار اس بات پر اجماع ہوا کہ ایک کپڑے میں نماز ادا کی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہ ساتر ہو، اگرچہ دوسرے کپڑے اس کے پاس موجود ہوں۔ (فتح الباري:607/1) 2۔ صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت جابرؓ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق روایت کرنے والے حضرت عبادہ بن ولید تھے۔ صحیح بخاری کی ایک روایت (360) سے معلوم ہوتاہے کہ سعید بن حارث نے اس کے متعلق سوال کیاتھا، جبکہ صحیح بخاری ہی کی دوسری روایت (370) میں ہے، ابن منکدر کہتے ہیں: ہم نے کہا:اے ابوعبداللہ ! یعنی ہم نے اس کے متعلق سوا ل کیا۔ ممکن ہے کہ متعدد دفعہ مختلف لوگوں نے اس کے متعلق سوال کیے ہوں۔ ابن منکدر کے جواب میں حضرت جابرؓ نے فرمایا:میں نے چاہا کہ آپ جیسے جاہل مجھے اس طرح نماز پڑھتا دیکھ لیں۔ حضرت جابر ؓ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ بلاتحقیق اکابر علماء پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے، بلکہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی نظر میں ایسا کرنا حماقت اور جہالت ہے۔ حضرت جابر ؓ کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ میں نے قصداً ایساکیا ہے، اس میں تمہارے اس اعتراض کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ تمھیں سوچناچاہیے تھاکہ واقف شریعت صحابی عمل کررہا ہے اور اس عمل میں عقل وقیاس کو بھی کوئی دخل نہیں، اس لیے یہ عمل خود جواز کی دلیل ہے، لیکن تم اس عمل سے مسئلہ مستنبط کرنے کی بجائے اعتراض کرنے لگے جو حماقت اور جہالت کی علامت ہے۔ (فتح الباری:606/1) 3۔ (مشخب) کے معنی ہمارے یہاں کی متد اول تپائی نہیں، بلکہ اس سے مراد تین لکڑیاں کھڑی کرکے ان کے اوپر والے سرے جوڑ دیے جائیں اور نیچے کے سرے پھیلا دیے جائیں، جیسے سپاہی پریڈ کے میدان میں تین بندوقیں جوڑ کر کھڑی کردیتے ہیں، اس وقت لوگ لکڑی کے اس اسٹینڈ پر غسل وغیرہ کے وقت اپنے کپڑے رکھ دیتے تھے، نیز پانی ٹھنڈا کرنے کے لیے اس پر مشکیزے بھی لٹکایا کرتے تھے، چرواہے بھی اسے استعمال کرتے تھے، یعنی اس پراپنا ڈول اور مشکیزہ لٹکا دیتے تھے۔ (فتح الباری:606/1)