قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الكُفَّارِ} [الفتح: 29] وَقَوْلِهِ {مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ} [الصف: 6]

3533. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَعْجَبُونَ كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ وَلَعْنَهُمْ يَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ احزاب میں ارشاد کہ ” محمد ﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ فتح میں ارشاد کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے مقابلہ میں انتہائی سخت ہوتے ہیں اور سورہ ¿ صف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴾من بعد اسمہ احمدُ﴿یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول ہے کہ میرے بعد آنے والے رسول کا نام احمد ہوگا۔ باب کا مطلب یوں ثابت ہوا کہ یہاں آیتوں میں آپ کے نام محمد اور احمد مذکور ہوئے ﷺ۔ کفار سے حربی کا فر جو باضابطہ اسلام اور مسلمانوں کے استیصال کے لیے جارحانہ حملہ آور ہوں مراد ہیں کہ ایسے لوگوں کے حملے کا مدافعانہ جواب دینا اور سختی کے ساتھ فساد کو مٹا کر امن قائم کرنا یہ سچے محمدیوں کی خاص علامت ہے۔

3533.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ تعالیٰ قریش کی گالیوں اور ان کے لعن و طعن کو مجھ سے کیسے دور کرتا ہے؟ وہ مذمم کو گالیاں دیتے اور مذمم پر لعنت کرتے ہیں جبکہ میں تو محمد ہوں۔‘‘