تشریح:
1۔اصحاب صفہ مسجد کے آخری حصے میں رہا کرتے تھے جونادار لوگوں کے لیے تیار کیا گیا تھا جن کے پاس رہنے کے لیے کوئی جگہ یا مکان نہ تھا اور ان کا وہاں اہل و عیال بھی نہ ہوتا تھا ان میں سے کسی کی شادی ہو جانے فوت ہو جانے یا سفر پر جانے کی صورت میں یہ حضرات کم و بیش ہوتے رہتے تھے وہ لوگوں کے مہمان تھے اور رسول اللہ ﷺ سے علمی فائدہ حاصل کرتے تھے ۔2۔اس حدیث میں حضرت ابو بکر ؓ کی کرامت کا ذکر ہے مگر اولیاء کی کرامت بھی داصل ان کے پیغمبر کا معجزہ ہوتی ہے کیونکہ رسول کی فرمانبرداری کے نتیجے میں انھیں کرامت کا اعزاز ملتا ہے عنوان معجزات اور کرامات دونوں کو شامل ہے بعض شارحین نے اعتراض کیا ہے کہ عنوان علامات نبوت کا ہے جبکہ اس حدیث میں حضرت ابو بکر ؓ کی کرامت کا ذکر ہے اس لیے یہ حدیث عنوان کے مطابق نہیں لیکن اس عتراض کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ اس کھانے میں پوری برکت تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کے بعد ہوئی اس لیے اس کھانے کو تمام لشکر نے کھایا اور سب اس سے سیر ہو گئے اگرچہ اس برکت کی ابتدا حضرت ابو بکر ؓ کے گھر سے ہوئی تھی۔ اس طرح یہ حدیث معجزہ اور کرامت دونوں پر مشتمل ہے۔