تشریح:
1۔اللہ تعالیٰ نے ہمار ے رسول اللہ ﷺ کو ایسے معجزات عطا فرمائے ہیں جو پہلے کسی نبی کو نہیں دیے تھے حضرت عیسیٰ ؑ اگرچہ مردوں کو زندہ کرتے تھے لیکن رسول اللہ ﷺ کا مذکورہ معجزہ ان سے بڑھ کر ہے کیونکہ خشک تنے میں تو کبھی زندگی کے آثار تھے ہی نہیں ۔جب اللہ تعالیٰ نے ایک خشک تنے میں جذب و اشتیاق کا جذبہ پیدا کردیا تو صحابہ کرام ؓ کے کیا ہی کہنے ہیں۔انھوں نے آپ کی وفات پر جس صبر کا مظاہرہ کیا وہ قابل رشک ہے۔2۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ اس تنے کو زمین میں دفن کردیا گیا تھا جبکہ ایک روایت میں ہے کہ جب مسجد منہدم ہوئی تو اسے حضرت ابی ابن کعب ؓ نے اپنے قبضے میں کر لیا۔(سنن الدارمي، باب ماأکرم النبي صلی اللہ علیه وسلم بحنین المنیر، حدیث:36)حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں ان روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اسے دفن کرادیا تھا لیکن جب مسجد کو گراکر دوبارہ تعمیر کا پرو گرام بنا تو کھدائی کے دوران میں وہ ظاہر ہو گیا اس وقت حضرت ابی بن کعب نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔(فتح الباري:737/6)3۔حدیث 3584۔کے آخر میں تنےکے رونے کی جو وجہ بیان کی گئی ہے یہ راوی کا قول ہے یا رسول اللہ ﷺ کا فرماہے؟ راجح بات یہ ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ نے وجہ بیان فرمائی ہے جیسا کہ مسند احمد کی روایت میں صراحت ہے۔(دیکھیے مسند أحمد:300/3)