تشریح:
1۔یہ حدیث بھی نبوت کی دلیل ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺ نے مستقبل کے متعلق ایک پیش گوئی فرمائی جو حرف بہ حرف پوری ہوئی۔2۔حدیث میں (لَوْ) شرط کے لیے ہے یعنی اگر لوگ ان سے علیحدہ رہیں تو ان کے لیے بہتر ہو گا۔ اس حدیث میں قریش کے ناپختہ کار اور نوخیز مراد ہیں جو اقتدار کے بھوکے ہوں گے اور ہوس ملک گیری کی خاطر قتل و غارت اور خونریزی سے اجتناب نہیں کریں گے ارشاد نبوی کے مطابق ایسے حالات میں حکمران وقت سے الجھنے کے بجائے اپنے دین کو بچانے کی فکر کرنی چاہیےکیونکہ ایمان بچانا انتہائی ضروری ہے۔