تشریح:
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ اور حضرت جبار بن صخر ؓ کو غزوہ بواط کے موقع پر اس غرض سے روانہ کیا تھا کہ وہ آگے چل کر منزل پر پانی وغیرہ کا انتطام کریں۔ جیساکہ صحیح مسلم میں صراحت ہے۔ علامہ خطابی ؒ فرماتے ہیں:چونکہ حضرت جابر ؓ نے کپڑے کو بدن پر اس طرح لپیٹ لیا تھا کہ اس سے ہاتھ وغیرہ بسہولت باہر نہیں نکلتے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انکار فرمایا۔ (إعلام الحدیث:253/1) شاید انھوں نے اشتمال صماء کی وجہ سے یہ توجیہ کی ہے، بصورت دیگرصحیح مسلم میں اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ کپڑا انتہائی تنگ تھا، انھوں نے اسے اس طرح پہنا کہ اس کے دونوں کناروں کو ٹھوڑی کے نیچے دباکر آگے کو جھکے ہوئے تھے تاکہ ستر نہ کھل جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب انھیں بایں حالت دیکھاتو فرمایا کہ کناروں کو الٹ کر پہننا اس وقت ہے جب کپڑا کشادہ ہوتنگ ہونے کی صورت میں اسے بطورازار پہننا ہی کافی ہے، کیونکہ مقصد ستر کو چھپانا ہے۔ (فتح الباری:612/1)