تشریح:
1۔اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کی حضرت عمر ؓ سے بہت محبت اور ان پر آپ کی عنایت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ یا ہاتھ پکڑنا ان سے کمال محبت کی دلیل ہے۔2۔امام بخاری ؒ نے اس جگہ پر یہ حدیث بہت اختصار سے بیان کی ہے،پوری حدیث اس طرح ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ کہا:اللہ کے رسول ﷺ !آپ مجھے میری جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !ایمان تو اس وقت کامل ہوگا جب تم اپنی جان سے بھی مجھے زیادہ محبوب خیال کرو گے۔‘‘ حضرت عمر ؓ نے فوراً کہا :اللہ کے رسول ﷺ ! آپ مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہیں۔آپ نے فرمایا:’’اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! اب ایمان کمال تک پہنچاہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث:6632) 3۔حضرت عمر ؓ کی شہادت کا واقعہ انتہائی دلدوز ہے۔جس کی تفصیل آئندہ بیان ہوگی۔حضرت مغیرہ بن شعبہ کے غلام ابولؤلؤ مجوسی نے زہرآلود خنجر سے تین دار کیے ۔جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے زخمی ہونے کے کئی دنوں بعد انتقال فرمایا۔سیدنا صہیب ؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے ہمراہ سید عائشہ ؓ کے حجرے میں مدفون ہیں۔آپ کی وفات 26 ذوالحجہ23 بمطابق 6اکتوبر 644ء کو ہوئی۔۔۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه ۔۔۔