تشریح:
1۔مذکورہ حدیث متعدد مرتبہ پہلے بیان ہو چکی ہے۔ اس میں حضرت عثمان ؓ کے متعلق ایک واضح فضیلت کا ذکر ہے کہ آپ جنتی ہیں لیکن آپ نے یہ بشارت دینے میں کچھ توقف فرمایا کہ میں پورے واقعے کی اطلاع کروں یا صرف دخول جنت کی بشارت سناؤں جب پورا واقعہ سنانے کی پختہ رائے ہوگئی تو دونوں معاملات کی خبر دی تاکہ آپ مصیبت پر صبر کریں۔2۔ اس حدیث کے آخر میں حضرت عاصم احول کے اضافے کا ذکر ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت عثمان ؓ کو دیکھ کر اپنی ران ڈھانپ لی۔ صحیح مسلم کی روایت میں ران ڈھانپنے کی وجہ بیان فرمائی : ’’کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6209۔(2401)) صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’عثمان بہت حیادار انسان ہیں اگر مجھے اس حالت میں پاتے تو اپنی حاجت پوری نہ کرپاتے۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6220۔(2402)) حضرت عثمان ؓ کو حیا ہی مناسب تھی کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے داماد تھے اور داماد اپنے سسر سے حیا کیا کرتے ہیں اس کے علاوہ حیا داری آپ کی خاص صفت تھی جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے خود اشارہ فرمایاہے۔’’ان سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘ واللہ أعلم۔