قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ ذِكْرِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عُمَرُ: تُوُفِّيَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ عَنْهُ رَاضٍ

3722. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ طَلْحَةَ وَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور عمر ؓ نے ان کے متعلق کہا کہ نبی کریم ﷺاپنی وفات تک ان سے راضی تھے۔ان کی کنیت ابومحمد قریشی ہے، عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، غزوہ احد میں انہوں نے آنحضرتﷺ کے چہرہ مبارک کی حفاظت کے لیے اپنے ہاتھوں کو بطور ڈھال پیش کردیا۔ ہاتھوں پر 75 زخم آئے ، انگلیاں سن ہوگئیں مگر آنحضرتﷺ کے چہرہ انور کی حفاظت کے لیے ڈٹے رہے۔ حضرت طلحہ رضی ؓ حسین چہرہ گندم گوں بالوں والے تھے۔ جنگ جمل میں بعمر64 سال شہید ہوئے۔ ؓ و ارضاہ۔ان کا نسب یہ تھا طلحہ بن عبید اللہ بن عثمان بن کعب بن مرہ، کعب میں آنحضرت ﷺکے ساتھ مل جاتے ہیں۔ جنگ جمل میں شریک ہوئے۔ حضرت علی ؓ نے باوجودیکہ طلحہ ان کے مخالف لشکر یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شریک تھے، جب ان کی شہادت کی خبر سنی تو اتنا روئے کہ آپ کی داڑھی تر ہوگئی، مروان نے ان کو تیر سے شہید کیا۔ ( وحیدی )

3722.

حضرت ابوعثمان سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ بعض ان غزوات کے وقت جن میں خود رسول اللہ ﷺ نے شمولیت کی، نبی کریم ﷺ کے ہمراہ حضرت طلحہ ؓ اور حضرت سعد ؓ  کے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔ یہ بات خود ان کی بیان کردہ حدیث میں ہے۔