تشریح:
بعاث۔مدینہ طیبہ سے دو میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے جہاں اوس اور خزرج کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی تھی، قبیلہ اوس کے رئیس حضرت اسیدؓ کے والد خضیر تھے جبکہ خزرج کے سرادر عمر بن نعمان فیاض تھے۔ یہ دونوں اس جنگ میں مارے گئے۔ پہلے خزرج کو فتح ہوئی، پھر خضیر نے قبیلہ اوس کومضبوط کیا تو ان کا پلہ بھاری رہا۔ یہ لڑائی رسول اللہﷺ کی ہجرت سے پانچ سال پہلے ہو چکی تھی۔اس میں دونوں قبیلوں کے بڑے بڑے سردار مارے گئے تھے۔ اسلام کا ظہور ہواتو رسول اللہﷺکی آمد کی برکت سے یہ لڑائی ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی گویا ان کا قتل ہو جانا اشاعت اسلام (اسلام پھیلنے) کا پیش خیمہ تھا۔ اگر یہ زندہ رہتے تو ان کا اقدام اسلام کے سخت خلاف ہوتا۔ ان سرداروں میں سے ایک عبد اللہ بن ابی تھا جس نے منافقت کا روپ دھارا۔ درج ذیل آیت کریمہ میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔’’اور اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر فرمائی ۔ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی تو تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے۔‘‘ (آل عمران:103/3)