تشریح:
1۔ نبی ﷺ کو اکید دومہ نے ریشمی جوڑا بطور ہدیہ بھیجا تھا۔ 2 (صحیح البخاري، الھبة و فضلها، حدیث:2616۔) نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ حضرت سعد بن معاذ ؓ کا نام اس لیے لیا کہ وہ ریشمی کپڑے پسند کرتے تھے یا اس جوڑے کو دیکھ کر انصار نے تعجب کیا تو آپ نے فرمایا:’’تمھارے سردار کو اس سے بڑھ کر جوڑے پیش کیے گئے ہیں۔‘‘ 3۔ رومال کا ذکر اس لیے فرمایا کہ یہ دوسرے کپڑوں کے مقابلے میں بہت ہلکا ہوتا ہے اور اس سے صفائی وغیرہ کاکام لیا جاتا ہے دوسرے کپڑوں کے لیے گویا یہ خادم کی حیثیت رکھتا ہے رسول اللہ ﷺ نے ایک ادنیٰ کپڑے کی عمدگی بیان فرمائی تاکہ اعلیٰ کپڑوں کی عمدگی کا اندازہ کیا جا سکے۔ (فتح الباري:514/11)