تشریح:
1۔ یمن میں خشعم قبیلے کا یہ بت کدہ ذوالخلصہ کے نام سے مشہور تھا اور مخالفین اسلام نے اسے اپنی منفی سرگرمیوں کے لیے مرکز کی حیثیت دے رکھی تھی، اس لیے اسے ختم کرنا بہت ضروری تھا۔
2۔ حضرت جریر بن عبداللہ ؓ بہت ہی بہادر انسان تھے، دل میں توحید کا جذبہ موجزن تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی منشا پاکر انھوں نے قبیلہ احمس کے سرداروں کو ساتھ لے کر اسے زمین بوس کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے ڈھیروں دعائیں کیں۔
3۔ حضرت جریر ؓ کہتے ہیں کہ میں گھوڑےپر نہیں بیٹھ سکتا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارکردعا فرمائی:’’اے اللہ! اسے ثابت قدم کردے،اسے ہدایت یافتہ اور دوسروں کو ہدایت دینے والا بتادے۔‘‘ اس واقعے کی مزید تفصیل حدیث 3020 میں دیکھی جاسکتی ہے۔