تشریح:
1۔یہ حدیث، حدیث نیت یا حدیث ہجرت کے نام سے مشہور ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہرکام میں اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی مقصود ہونی چاہیے۔ اللہ کے ہاں اس کام کے ثمر آور ہونے کی یہی ایک صورت ہے۔ 2۔ہجرت کے لیے بھی یہی ضابطہ ہے کہ وہ بھی اپنا دین بچانے اورآخرت بنانے کے لیے ہو، دیگر دنیا کا مال ومتاع توحسب تقدیر مل ہی جائے گا۔ اگرنیت دنیا حاصل کرنے کی ہے تو آخرت میں محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ اس بناپر جولوگ دنیا کمانے کے لیے غیر ممالک کا رخ کرتے ہیں، انھیں اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے بالخصوص وہ لوگ جو روپے پیسے کی خاطر مغربی ممالک کا رخ کرتے ہیں اور وہاں جاکر اپنے بچے کھچے دین کو بھی داؤپر لگادیتے ہیں۔ العیاذباللہ۔