تشریح:
حضرت سعد بن معاذ ؓ کو یہ گمان ہوا کہ جنگ احزاب میں کفار قریش کی پوری طاقت صرف ہوچکی ہے، آخر کار وہ بھاگ نکلے ہیں تو شاید اب قریش میں لڑنے کی طاقت باقی نہیں رہی اور اب ہم میں اور ان میں جنگ نہ ہو۔ حضرت ابان کی روایت سے معلوم ہوتا ہے اس سے کفار قریش مراد ہیں، بنوقریظہ نہیں جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ حضرت سعد ؓ نے یوں دعاکی: اے اللہ! اگرقریش کی لڑائیوں میں کچھ باقی رہ گیا ہے تو مجھے زندہ رہنے دے۔ اگر ہمارے اور ان کےدرمیان تو نے جنگ کو ختم کردیا ہے تو مجھےاس بیماری کی حالت میں شہادت کی موت دے دے، چنانچہ ان کاوہ زخم بہنے لگا جورگ اکحل پر تیرلگنے کی وجہ سے ہوا تھا، یہاں تک ان کی موت واقع ہوگئی۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4122) اس سے مراد قریش ہیں کیونکہ انھوں نے ہی رسول اللہ ﷺ کومکہ مکرمہ چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ اس سے مراد بنوقریظہ نہیں ہیں جیسا کہ بعض شارحین نے سمجھاہے۔واللہ أعلم۔ (فتح الباري:286/7۔)