قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ ؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَوْلاَ الهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتُ فِي المَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا اليَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ المَدِينَةُ يَثْرِبُ»

3901. حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ هِشَامٌ فَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ سَعْدًا قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ وَقَالَ أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا نَبِيَّكَ وَأَخْرَجُوهُ مِنْ قُرَيْشٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔

3901.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ حضرت سعد بن معاذ ؓ نے (اپنی بیماری کے وقت) دعا مانگی: اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ میرے نزدیک سب سے پسندیدہ بات یہ تھی میں اس قوم سے تیری رضا کے لیے جہاد کرتا جنہوں نے تیرے رسول ﷺ کو جھٹلایا اور اسے اپنے وطن سے نکالا۔ اے اللہ! اب میرا گمان ہے کہ تو نے ہمارے اور ان کے درمیان جہاد کو بند کر دیا ہے۔ (راوی حدیث) ابان بن یزید نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے یوں روایت کیا ہے: وہ قوم جس نے تیرے نبی کو جھٹلایا اور انہیں اپنے وطن سے نکالا، اس سے قریش مراد ہیں۔