تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ، سیدنا ابوبکر ؓ سے دوسال اور چند ماہ بڑے تھے۔ لیکن دیکھنے میں ابوبکر بوڑھے معلوم ہوتے تھے کیونکہ ان کے بال کافی سفید ہوچکے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ کے تمام بال سیاہ تھے۔ اس سے معلوم ہوتا تھا کہ آپ جوان آدمی ہیں۔ 2۔حضرت ابوبکرچونکہ تجارت پیشہ تھے اور اکثر اطراف عرب کا سفر کرتے رہتے تھے، اس لیے لوگ آپ کو جانتے پہچانتے تھے۔ 3۔ا س حدیث میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کے اسلام لانے کا واقعہ بیان ہوا ہے وہ آپ کی آمد کا سن کر آ پ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تین سوالات کیے اور کہا: ان کا جواب صرف نبی جانتا ہے اول یہ کہ قیامت کب آئے گی اور اس کی علامات کیا ہیں؟ دوسرا یہ کہ اہل جنت کو سب سے پہلے کون سا کھانا کھلایا جائے گا؟ تیسرا یہ کہ بچہ کبھی اپنے باپ اور کبھی ماں کے مشابہ کیوں ہوتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے جب ان تینوں سوالوں کا تسلی بخش جواب دیا تو وہ مسلمان ہوگئے۔ 4۔اس کے بعد یہودیوں کا کردار بیان کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے یہود سے جو کچھ فرمایا وہ ان پیش گوئیوں کی بنا پر تھا جو اس وقت تورات میں موجود تھیں۔ انھی پیش گوئیوں کی بنا پر حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے اسلام قبول کیا۔ (فتح الباري:315/7)