قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ ؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَوْلاَ الهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتُ فِي المَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا اليَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ المَدِينَةُ يَثْرِبُ»

3916. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ أَوْ بَلَغَنِي عَنْهُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا قِيلَ لَهُ هَاجَرَ قَبْلَ أَبِيهِ يَغْضَبُ قَالَ وَقَدِمْتُ أَنَا وَعُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْنَاهُ قَائِلًا فَرَجَعْنَا إِلَى الْمَنْزِلِ فَأَرْسَلَنِي عُمَرُ وَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ هَلْ اسْتَيْقَظَ فَأَتَيْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَبَايَعْتُهُ ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّهُ قَدْ اسْتَيْقَظَ فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ نُهَرْوِلُ هَرْوَلَةً حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ فَبَايَعَهُ ثُمَّ بَايَعْتُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔

3916.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم نے اپنے والد سے پہلے ہجرت کی ہے تو وہ ناراض ہو جاتے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ میں حضرت عمر ؓ کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس وقت آپ آرام فر ماتھے، اس لیے ہم اپنے گھر واپس آ گئے۔ حضرت عمر ؓ نے مجھے دوبارہ بھیجا اور فرمایا: جا کر دیکھ آؤ کہ آپ ﷺ ابھی بیدار ہوئے ہیں یا نہیں؟ چنانچہ میں آیا، اندر چلا گیا اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پھر میں حضرت عمر ؓ کے پاس آیا اور انہیں آپ ﷺ کے بیدار ہونے کی اطلاع دی۔ اس کے بعد ہم آپ ﷺ کی خدمت میں دوڑے ہوئے حاضر ہوئے۔ حتیٰ کہ حضرت عمر ؓ اندر گئے اور آپ سے بیعت کی اور میں نے بھی دوبارہ بیعت کی۔