تشریح:
1۔ایک روایت کے مطابق ابوجہل نے کہا: کاش! مجھے کسانوں نے نہ ماراہوتا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4020) اس لعنتی نے انصار کو ذلیل سمجھتے ہوئے ایسا کہا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس مردود کے ہاتھوں سخت تکلیف اٹھائی تھی۔ اس لیے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی داڑھی پکڑی، پھر اس کا سر کاٹا اور اسے رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم یہ اللہ کے دشمن کا سر ہے۔‘‘ اس پر آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ ایک روایت کے مطابق جب عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی گردن پر پاؤں رکھا تو لعین کہنے لگا: اے ذلیل، بکریاں چرانے والے تو بڑے سخت مقام پر چڑھ گیاہے۔ پھر انھوں نے اس کا سرکاٹ لیا اور اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا۔ (فتح الباري:368/7)2۔ واضح رہے کہ عفراء ؓ ایک صحابیہ ہیں۔ ان کے دونوں بیٹوں کانام معاذ اور معوذ ہے۔ ان کے والد محترم حضرت حارث بن رفاعہ ؓ ہیں۔ ان کےتیسرے بھائی کا نام عوف ہے وہ بھی بدر میں موجود تھا۔