قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ فَضْلِ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3983. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَالَ سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَكُلُّنَا فَارِسٌ قَالَ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنْ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا كِتَابٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا الْكِتَابُ فَقَالَتْ مَا مَعَنَا كِتَابٌ فَأَنَخْنَاهَا فَالْتَمَسْنَا فَلَمْ نَرَ كِتَابًا فَقُلْنَا مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُجَرِّدَنَّكِ فَلَمَّا رَأَتْ الْجِدَّ أَهْوَتْ إِلَى حُجْزَتِهَا وَهِيَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتْهُ فَانْطَلَقْنَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَدَعْنِي فَلِأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ حَاطِبٌ وَاللَّهِ مَا بِي أَنْ لَا أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَدْتُ أَنْ يَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلَّا لَهُ هُنَاكَ مِنْ عَشِيرَتِهِ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ وَلَا تَقُولُوا لَهُ إِلَّا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَدَعْنِي فَلِأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ أَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمْ الْجَنَّةُ أَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ

مترجم:

3983.

حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے، ابومرثد اور حضرت زبیر  ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے ایک مہم پر روانہ کیا۔ ہم سب شہسوار تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم سب چلتے رہو، جب تم روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں مشرکین کی عورت ملے گی، اس کے پاس ایک خط ہے جو حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین مکہ کے نام ہے۔‘‘  چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے جس جگہ کا پتہ دیا تھا ہم نے وہیں اس عورت کو ایک اونٹ پر جاتے ہوئے پایا۔ ہم نے اسے کہا: خط ہمارے حوالے کر دو۔ اس نے کہا: ہمارے پاس کوئی خط نہیں۔ ہم نے اس کے اونٹ کو بٹھا کر اس کی تلاشی کی تو واقعی ہمیں کوئی خط نہ ملا لیکن ہم نے اسے کہا: رسول اللہ ﷺ کی بات کبھی غلط نہیں ہو سکتی۔ خط ہمارے حوالے کر دو بصورت دیگر ہم تجھے ننگا کر دیں گے۔ جب اس نے ہمارا یہ سخت رویہ دیکھا تو اس نے اپنا ہاتھ اپنے کمر بند کی طرف مائل کر دیا اور اس نے خود کو اپنی چادر میں لپیٹ رکھا تھا۔ بہرحال اس نے خط نکال کر ہمارے حوالے کر دیا۔ ہم اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے اللہ، اس کے رسول اور جملہ اہل ایمان سے دغا کیا ہے۔ آپ مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن اڑاتا ہوں۔ لیکن نبی ﷺ نے حاطب ؓ سے فرمایا: ’’جو تو نے کردار ادا کیا ہے اس پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟‘‘ حاطب نے کہا: اللہ کی قسم! میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان رکھتا ہوں۔ میرا مقصد صرف اہل مکہ پر احسان کرنا تھا تاکہ اس کے باعث اللہ تعالٰی میرے اہل و اولاد اور مال و دولت کو محفوظ رکھے۔ آپ کے اصحاب میں سے جتنے حضرات بھی ہیں ان سب کا وہاں قبیلہ موجود ہے اور اللہ ان کے ذریعے سے ان کے اہل و عیال اور مال و متاع کی حفاظت کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے سچ سچ کہہ دیا ہے، اس لیے تم بھی اس کے متعلق کلمہ خیر ہی کہو۔‘‘  حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: اس شخص نے اللہ، اس کے رسول اور اہل ایمان سے خیانت کی ہے۔ آپ مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن اڑاتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا وہ اہل بدر سے نہیں ہے۔‘‘  پھر فرمایا: ’’بےشک اللہ تعالٰی اہل بدر کے حالات سے مطلع ہوا اور فرمایا: آئندہ تم جو چاہو کرو تمہارے لیے جنت ثابت ہو چکی ہے۔‘‘  یا فرمایا: ’’میں نے تمہاری مغفرت کر دی ہے۔‘‘ یہ سن کر حضرت عمر ؓ آبدیدہ ہو گئے اور کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے۔