تشریح:
مہاجرین کے پاس تین گھوڑے بھی تھے مال غنیمت میں سے ہر گھوڑے کے دو، دو حصے لگائے گئے تھے۔ کچھ لوگ کام کی وجہ سے شریک نہ ہو ئے تھے، البتہ ان کا حصہ مال غنیمت میں لگایا تھا اس اعتبار سے مہاجرین کے لیے مال غنیمت سے سو حصے مقرر کیے گئے۔ حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں یہ توجیہ اچھی ہے لیکن میرے نزدیک بہتر یہ ہے کہ مال غنیمت کے کل حصے سو تھے جن میں بیس حصے خمس کے نکال کر باقی اسی (80) حصے مہاجرین پر تقسیم ہوئے۔ مہاجرین کی تعداد تقریباً اسی (80) تھی اس اعتبار سے مال غنیمت کے سو حصے کیے گئے تھے۔ (فتح الباري:407/7)