قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4030 .   حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ الزُّبَيْرُ لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَقَالَ أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ قَالَ هِشَامٌ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ قَالَ لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدْ انْثَنَى طَرَفَاهَا قَالَ عُرْوَةُ فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4030.   حضرت زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بدر کی لڑائی میں میرا مقابلہ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہوا جو ہتھیاروں سے لیس تھا۔ اس کی صرف دو آنکھیں ہی نظر آ رہی تھیں۔ اس کی کنیت ابو ذات کرش تھی۔ اس نے کہا: میں ابو ذات کرش ہوں۔ میں نے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھوں پر ایسا تاک کر مارا کہ وہ تاب نہ لا کر مر گیا۔ ہشام کہتے ہیں: مجھے خبر دی گئی کہ حضرت زبیر ؓ نے کہا: میں نے اپنا پاؤں اس پر رکھا اور زور لگا کر پوری طاقت س برچھا نکالا جبکہ اس کے دونوں کنارے ٹیڑھے ہو چکے تھے۔ عروہ نے کہا: وہ برچھا رسول اللہ ﷺ کے طلب کرنے پر انہوں نے آپ کو دے دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی تو انہوں نے وہ برچھا واپس لے لیا۔ پھر حضرت ابوبکر ؓ کے مانگنے پر انہیں دے دیا۔ جب حضرت ابوبکر ؓ کی وفات ہوئی تو حضرت عمر ؓ نے ان سے مانگ لیا تو انہیں دے دیا۔ جب حضرت عمر ؓ کی شہادت ہوئی تو انہوں نے واپس لے لیا۔ اس کے بعد حضرت عثمان نے ان سے مانگا تو انہوں نے دے دیا۔ حضرت عثمان ؓ شہید ہوئے تو وہ برچھا حضرت علی ؓ کے خاندان کے ہاتھ لگا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے ان سے واپس لے کر اپنے پاس رکھا جو ان کی شہادت تک ان کے پاس رہا۔