تشریح:
1۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میرے اہلخانہ نے مجھے بھیجا تاکہ ہماری کھجوریں ہمیں واپس مل جائیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے وہ کھجوریں ام ایمن ؓ کو دے دی تھیں۔ اتنے میں وہ بھی آگئیں اور میری گردن میں کپڑا ڈال کر کہنے لگیں: اللہ کی قسم!یہ پھل تمھیں نہیں ملیں گے جو رسول اللہ ﷺ نے مجھے عنایت کررکھے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں دس گنا دینے کے وعدے پر وہ درخت ان سے واگزار فرمائے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4120۔)
2۔ رسول اللہ ﷺ نے بنونضیر کی جلاوطنی کے بعد انصار سے فرمایا: ’’اگر تم چاہوتو میں تمھیں اس مال فے سے حصہ دوں لیکن اس صورت میں مہاجرین تمہاری جائیدادوں پر قابض رہیں گے اور اگر تم چاہوتو مال فے سے انھیں حصہ دو، اس صورت میں وہ تمہارے مکانات اور باغات واپس کردیں گے۔‘‘ توا نھوں نے دوسری صورت کو اختیار کیا۔ (فتح الباري:416/7)